لیکھنی ناول -20-Oct-2023
تُو عشق میرا از قلم عائشہ جبین قسط نمبر14
وہ کپڑے تبدیل کر کے باہر آیا تو اس نے ہادیہ
کوصوفے پر سمٹ کر سوتا ہوا دیکھا اور منہ بگاڑا
پتانہیں کیا سمجھتی ہے خود کو اب ایسے سوگی ہیں
پھر صبح تک نازک پری کو بخار ہو جانا ہے اور پورا گھر ہوگا میرے پیھچے ضرور تم نے کچھ کیا ہوگا
اچھی مصیبت میں پھنس گیا ہوں یار اب اس کو اٹھاو ں کیسے میڈیم نےکھانا بھی نہیں کھایا
چل بھی علی شاہ ہمت کر جو ہوگا دیکھا جاۓ گا
وہ بول کر ہادیہ کے پا س آیا اور اس کو دیکھنے لگا
وہ ایک ہاتھ سر کے نیچے رکھے سو رہی تھی جبکہ دوسرا ہاتھ موڑ کر اس نےاپنے پیٹ پر رکھاہواتھا
سوتے ہوۓ وہ بہت حسین لگ رہی تھی اس کی
گھنیری پلکیں اوپر کی جانب موڑی ہوٸی تھی
گلابی گلابی گال شاید رونے کی وجہ سے اور گلابی ہورہے تھے
اس کے بال ٹھیک سے بندھے نے ہونےکی وجہ سے
کچھ چھوٹی چھوٹی لٹیں اس کے چہرے کو اور
حسین بنا رہی تھی
اب ہاتھ تو بزی ہیں اس کے کیا کروں وہ اس کو
کافی دیردیکھنے کے بعد ہوش میں آیا
ہادیہ ہادیہ وہ اس کو آواز دینےلگا
اپنے نام کی پکار پر اس نے جھٹ سے آنکھیں کھولٕی
تو علی کو دیکھ کر جھٹ سے اٹھ کر بیٹھی
کیا ہوا ایسے کیوں کھڑے ہو وہ اپنے بال سمٹتے ہوۓ بولی
علی اس کو بہت غور سے دیکھ رہاتھا اس کے بولنے پر چونکا
کیا بولٕی تم زور سے بولو
میں نے کہا کیوں کھڑے ہو ایسے وہ بول کر اپنی سرخ ہوتی آنکھیں مسلنے لگی
لڈی ڈالنے لگا تھا تو سوچا تم سے پوچھو تم ڈالو گی
عجیب ہوتم بھی شوہر تھکا ہارا آیا اور تم لہراتی ہوٸی سوگی
کھانا نہیں پوچھنا تھا یہ طریقہ ہے تمھارا نہ چاۓ نہ پانی
بس اپنے کھانے پینے اورسونے کی فکر ہیں جب میں نے بولاتھا تمھا را ہر کام میری مرضی سے ہوگا تو تم
سوٸی کیسے
وہ لڑاکا عورتوں کی طرح کمر پر ہاتھ رکھ کر بولا
مجھے کیا پتا تھا تم
علی نے اس کوگھورا
تو وہ ایک پل کے لیے خاموش ہوٸی پھر بولی
مطلب آپ کھانا کھا کر آۓ ہو صدف کے ساتھ جو گے تھے
میں جس کے ساتھ مرضی جاو ں یہ تمھارا سر درد نہیں ہے
چلو اب اٹھو بھی
اور آکر کھانا دو بہت بھوک لگی ہے
جی آپ چلیں میں آتی ہوں تھوڑا سر چکرا رہاہے
وہ سر پکڑ کر بولی
چلو جی سارا دن آرام کرتی ہو اب ایک کام بولا تو ہوگے نخرے شروع پرنسس کے
پکڑو ہاتھ میرا اور ساتھ چلو میرے
اس نے ہادیہ کاہاتھ پکڑا اور کھڑا کیا اپنے ساتھ کچن میں لے جانے لگا
کچن میں آکر اس کاہاتھ چھوڑا اور خو فٹافٹ فریج سے سالن نکالا اور اوون میں رکھا
اب کیوں کھڑی ہو ہاٹ پاٹ اٹھاو ادھر لاو وہ پانی اور سلاد رکھتے ہوۓ بولا
چاول بنے تھے آج وہ سالن پلیٹ میں نکال کر بولا
جی بنے تھےوہ دھیرے سے بولی
اچھا ان کو مرغٕیوں کو ڈالنا ہے جلدی سے گرم کرلو اور لے آو
آپ اس وقت چاول کھاو گے وہ حیرانی سے بولی وہ جانتی تھی علی رات کو چا ول نہیں کھاتا
اب مجھے تم سے پوچھ کر کھانا ہوگا کب کیا کھاوں
وہ نوالا میں رکھتے ہوۓ بولا
وہ نفی میں سر ہلا کر چاول گرم کرنے چلی گی
چاول اس کے سامنے رکھ کر وہ اس کے سامنےوالی کرسی پر بیٹھ گی اور پانی کاگلاس اس کے سامنے رکھا
اب تم بھی کھالو نظر مت لگانا مجھے وہ نہایت آرام آرام سے کھاتے ہوۓ بولا
میں کیوں نظر لگا گی وہ بولی تو علی نے چاولوں کی پلیٹ اسکے سامنے رکھی
یہ کھاو میرا سر نہیں پہلے ہی بہت درد ہورہا ہے سر میں وہ اپنی کنپٹیاں دبا کر بولا
میں چا ۓ بنادیتی ہو کھڑی ہونے لگی علی نے اس کو بیٹھنے کا اشارہ کیا
میرے ابو بھاٸی اور میں بہت محنت سے کماتے ہٕں پیسے اسے خراب مت کرو کھانا اس کو ختم کرو پھر بنا دینا
وہ اس کی بات سن کر شرمندہ ہوکر پھر سےبیٹھ کر چاول کھانےلگی
اب علی نے کھانے بہت ہی ہلکا ہاتھ کردیا تھا اور ہادیہ کو کھانا کھاتے دیکھ کر منہ نیچے کرلیاتھا
کھانا جلدی سے کھانے کے بعد ا س نےکچن سمٹا ار وہ لوگ اپنے رو م میں آگے اور علی کے لیے چاۓ لاکر اس کے سامنے رکھی
ایک دوگھونٹ پی کرعلی نے ہادیہ کو آواز دی جو اس کے لیے نجف سے ٹیبلیٹ لینے گی تھی
علی کی پکار پر ا کے پاس گی
جی کیا ہوا وہ بولی
یہ تم نے چاۓ بناٸی ہے ایسا لگتا ہے کھولتا ہوا پانی پی رہاہوں نہیں بنانی تھی تو نہ بناتی اور کہاں گی تھی ا س وقت وہ چڑ کر بولا
میں آپ کےلیے گولی لینےگی تھی نجف بھاٸی سے
اور کیاہوا چاۓ ٹھیک تو لگ رہی ہے وہ بولی
کہاں گولی دیکھاو مجھے علی نے اس کودیکھا جو چاۓکو اور کبھی علی کو دیکھ رہی تھی
یہ لیں اس نے ٹیبلیٹ اس کی ہتھیلی پر رکھ جوعلی ے دو انگلیوں میں پکڑی اور ہادیہ کے ہاتھ سے پانی کاگلاس لیا
ایسا کرو اپنامنہ کھول کر دکھاو علی نے نیا حکم جاری کیا
جی وہ اس کو ناسمجھی سے دیکھنےلگی
کھولو منہ
ہادیہ نے جیسے ہی منہ کھولا علی نے ٹیبلیٹ اس کے منہ میں رکھ دی او پانی کا گلاس اس کےمنہ سے لگادیا
یہ سزاہے تمھاری جو تم نے مجھے فون کیا تھا جب میں باہر تھا اب پھر یہ حرکت نہیں کروں گی تم
اور ہاں اگر یہ چاۓ اتنی بہترین ہے تواس کو ابھی ختم کرو میرے سامنے وہ اس کو بیڈ پر بیٹھا کر اس کے سامنے بیٹھ گیا
پیو اب وہ بولا
تو ہادیہ چاۓ پینٕے لگی جو کہ بلکل ٹھیک بنی تھی
ہادیہ چاۓ پیتے ہوۓ علی کے بارے میں سوچ رہی تھی
چاۓ ختم کرکےکپ ایک طرف رکھا اور علی کو دیکھا جو پوری طرح اپنے فون میں گھوم تھا
ہونہہ پتا نہیں کیا سمجھتا ہے خود کو وہ براسامنہ بناکر بولی
ہونہ کھڑوس 😏
بول کر وہ بیڈ پر ایک طرف ہوکر سوگی
اس کو سوتا ہوا دیکھ کر وہ کھڑی کے پاس آکھڑا ہوا اور سگریٹ سلگا کر باہر نجانے کیا کھوجنے لگا
🌹💐🌸💐
وہ ہنس ہنس کر دوہرا ہوگیا تھا
اب بس کرو میں نے کونسا لطیفہ سنا یا ہے تمھیں جو ایسے ہنس رہے ہو وہ بتایا جو آج ہوا
وہ خفاسی بولی
اب یہ کسی جوک سےکم تو نہیں وہ بہت مشکل سے اپنی ہنسی روک کر بولا
اچھانہ منہ مت بناو نہیں ہنستا اب
بہت خراب ہوتم ڈرا دیاتم نے مجھے وہ ٹھنڈی سا نس لے کر بولی
اچھا میں جارہا ہوں اب کل بات کرتے ہیں اوکے وہ جانا کے لیے موڑا
مگر تم کیا بات کرنے آۓ تھے وہ پھر کبھی کرتے ہیں مگر تم نا اس شادی کے لیے منع کردو وہ مسکرا کر بولا
مگر علی میری با
اوکے گڈ باۓ یار اس نے ہادیہ کی بات سنے بغیر باۓ بولا اور روم سے نکل گیا ا کا دھیان اپنے فون پر تھا جو ایک تواتر سے بج رہا تھا
😮😮😮
وہ دونوں اس وقت کافی شاپ میں بیٹھے تھے جہاں بہت گہماگہمی تھی
اب بولو اتنی جلدی میں کیوں بلا یا مجھے ایسا بھی کیا ہوگیا
وہ کرسی پر بیٹھے ہوۓ اطراف کا جاٸزہ لیتے ہوۓ بولا
تم جانتے ہو آج کیا ہوا ہے وہ نزاکت سے بولی
اب مجھے کیسے پتا ہوگا تم بتاو
آج تمھارے گھر والے اس ہادیہ کے گھر گے تھے تمھارا رشتہ لے کر وہ ایک ایک لفظ چباچبا کر بولی
اچھا پھر کیا ہوا
کیا بات ہے یہ تم بول رہے پھر کیا ہوا جسے کوٸی مسٸلہ ہی نہ تم تو ایسے بات کررہےبہو جسے یہ نارمل بات ہو وہ چلا کر بولی
تو آس پاس کی ٹیبل والے ان کو دیکھنےلگے
آہستہ بات کرو صدف کیو ں لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کر رہی ہو مجھے لگتا ہے تم اپنے حواسوں میں نہیں ہو وہ اس کی جانب جھک کر بولا
ہاں نہیں ہوں میں اپنے حوسواں میں سب میرے ہاتھ سے نکل رہا ہے مطلب تمھارے گھر والے ہادیہ کے گھررشتے لے گے یہ کو ٸی چھوٹی بات ہے وہ ایک دم گڑبڑا کر بولی
ٕیہ کیا تم نے تمھارے گھر والے تمھارے گھروالے کی گرادن کررہی ہو وہ تمھارے بھی کچھ لگتے ہیں
رہی بات امی ابو پتا نہیں کیوں رشتہ لے گے ہادیہ کے گھر وہ تو میری بہت اچھی دوست ہے جس کو میں کسی قیمت پر کھونا نہیں چاہتا
اور اب تمھارے اپیارے امی ابو اس کو تمھاری بیوی بنادیںگے وہ جل کر بولی
نہیں بابا ایسا کچھ نہیں ہوگا میں نے ہادیہ کو بولا ہے وہ منع کردے امی ابو کو اس رشتے کے لیے وہ کافی کاگھونھٹ بھ کر بولا
اور تمھارے خیال میں روک جاۓ گی اور منع کردے گی
ہاں مجھے پورا یقین ہے وہ منع کردے گی وہ اعتماد سے بولا
اگر اس نے ایسا نہ کیاتو وہ بولی
ہو ہی نہیں سکتا میں جو ہادیہ کو بولتاہوں وہ کرتی ہے مجھے پورا بھروسہ ہے اس کی اوراپنی دوستی پر میں اس کو جس روکو وہ نہٕیں کرتی چاہےکوٸی کچھ بھی کہے
دیکھتے ہٕیں صدف نے بولا تو اس کی آنکھوں میں غیرمعمولی سی چمک تھی
😱😱😱😱
دن تیزی سےگرتے جارہے تھے اس دن کے بعد علی اور ہادیہ کی اس بارےمیں کوٸی بات نہیں ہوٸی تھی
اب جب گھر میں معمول سے ہٹ کر رونق تھی اور اس کی بھابھی اور بہن پھر شاپنگ پر گے ہوۓ تھے وہ چونکا تھا
آپ لوگوں کوخیر ہے یہ نجف بھا ٸی اور ارشد
بھاٸی کی کو لاٹری لگ گی ہے جو آپ دونوں کی شاہ خرچی ختم نہیں ہورہی وہ صوفے پر نی داراز لیٹا ہوا بولا
نجف اور ارشد بھاٸی کی لاٹری لگےہو ی نہیں تمھاری ضرور لگ گی ہے شماٸلہ سیدھی ہوکر بیٹھی اورعلی کو دیکھ کر شرارت سے بولی
مریم بھی اس کو دیکھ کر مسکرا
کیا مطلب میں سمجھانہیں
اب اتنے بھولے ہو تو نہیں جتنے بن رہے ہو مریم بولی
سچ میں کچھ نہیں جانتا بتاٸے تو ہواکیا وہ ایک دم سے سیدھا ہوکر بیٹھا اور بولا
حد ہے علی شادی ہے تمھاری اور ہادیہ کی اگلے ہفتے
شماٸلہ بولی
کیا بولا آپ نے بھابھی وہ ناسمجھی سے بولا
میرے پیارے سے معصوم دیور تمھاری شادی طے ہوگی ہے ہماری پیاری سی ہادیہ سے
آپ کیا سچ بول رہی ہو بھابھی وہ بے یقینی سے بولا سچ ہے بلکل میں کیوں کرو گی بھلاایسا مذاق تم سے اس دن امی ابو گے تھے عانی اور انکل نے سوچنے کا وقت اور جب انہوں نے ہاں کی ساتھ ہی تمھاری شادی کی ڈیٹ فکس کردی وہ اس کو تفیصل بتانے لگی
جب کہ علی کو لگا اس کو کسی نے کھولتے پانی کے نیچے کھڑا کر دیا ہو وہ سوچ رہاتھا اس نے تو اپنی طرف سے ہادیہ کومنع کیاتھا
اور آج تک تو علی نے ہادیہ کو جس بات سے روکا تھا وہ ہادیہ نے نہیں کی تو اب اس بات سے کیوں بغاوت کی وہ سوچتا ہوا تیزی سےگھر سےنکل گیا
اس کو ایسے جاتا دیکھ کر شماٸلہ اور مریم ہنسنے لگی اور اپنے کاموں میں لگ گی
وہ باہر آیا اور اپنی ہیوی باٸیک نکالیی اس کا رخ ہادیہ کے گھر کی طرف تھا